سمجھ نہیں آتی, sher o shayari in urdu
سمجھ نہیں آتی
ملتی ہے کیوں مجھ کو سزا سمجھ نہیں آتی
ہوئ کیا مجھ سے خطا سمجھ نہیں آتی
وہ خوشیاں جو بہت مانوس تھیں مجھ سے
رہتیں ہیں کیوں خفا سمجھ نہیں آتی
کبھی جو اپنے مجھے اپنے لگا کرتے تھے
ان کے بد لے رویوں کی وجہ سمجھ نہیں آتی
تپتی دھوپ اور کبھی ٹھنڈی ہوایں
ہم کو موسم کی یہ ادا سمجھ نہیں آتی
یوں تو ہر شام گھر لوٹ جاتے ہیں پرندے
مگر کچھ بھٹکوں کو کوئ راہ سمجھ نہیں آتی
وقت ہر زخم کو بھر رہا ہے لیکن
درد کی یہ انتہا سمجھ نہیں آتی
گناہ گار ہیں اتنے کہ سر نہیں اٹھتا
پر اس کی یہ عطا سمجھ نہیں آتی
Labels:
Sad Poetry
No comments: